Tuesday 23 July 2024

لا تقنطو من رحمت اللہ

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت

لا تقنطو من رحمت اللہ

(مسجد جمکران کے اس محرابِ مقدس پر کہی گئی نظم، جو امامِ زمانہ سے منسوب ہے)


سنا ہے رات کے پچھلے پہر اکثر

اسی گلفام محرابِ منقش میں

زمانے کا مسیحا

وقت کی جلتی رگوں پر ہاتھ رکھ کر

اسمِ اعظم ورد کرتا ہے

قبائے سبز کی خوشبو

در و دیوار مسجد سے لپٹ کر مسکراتی ہے

دمکتے چہرۂ شب شب تاب کی کرنیں

اچانک چار جانب جھلماتی ہیں

تو اک طوفانِ گریہ سر اٹھاتا ہے

فضا میں العطش کا شور اٹھتا ہے

تڑپنے عاشقوں کے گرم آنسو

سجدہ گاہوں سے لپٹ کر بین کرتے ہیں

ادھر محراب سے کونین کا معشوق اٹھتا ہے

زمیں پاؤں پکڑتی ہے

ہوا دامن پکڑ کر ہجر کے نوحے سناتی ہے

سسکتے عاشقوں کی مضطرب آہیں

بیابانِ جدائی میں مسلسل جاگتی آنکھیں

مجاور بن کے 

محرابِ مقدس کے دمکتے سنگ مر مر سے لپٹتی ہیں

تو ڈھلتی رات کا پچھلا پہر آواز دیتا ہے

لا تقنطو من رحمت اللہ

لا تقنطو من رحمت اللہ


معصومہ شیرازی

No comments:

Post a Comment