عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
بخش دیتا ہے وہ خطاؤں کو
ہاتھ اُٹھتے ہیں جب دُعاؤں کو
دل سے گِرتا ہوں جب میں سجدوں میں
دُور کرتا ہے سب بلاؤں کو
میں پرندہ ہوں تھک بھی جاتا ہوں
پر لگاتا ہے وہ فضاؤں کو
یہ عطا ہے, یہ اُس کی رحمت ہے
میں مُسخّر کروں خلاؤں کو
وقت کی سختیوں کو ٹالے وہ
وہی لاتا ہے دُھوپ چھاؤں کو
بس اک اللہ ہمیں بہت کافی
توڑ باقی سبھی خُداؤں کو
کبھی دے کے مجھے، کبھی لے کر
وہ پرکھتا مِری وفاؤں کو
سوچ ماتھے پہ وہ اگر لکھ دے
کون پُوچھے گا پارساؤں کو
ایک یہ معجزہ ہی کیا کم ہے
وہ ملاتا ہے ہمنواؤں کو
سب تکبّر، غرور چھین مِرا
اور مٹا دے سبھی اناؤں کو
ایک اللہ نہ گر سُنے ابرک
کون سُنتا ہے ہم گداؤں کو
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment