Friday 19 July 2024

ریت کے اک شہر میں آباد ہیں در در کے لوگ

 ریت کے اک شہر میں آباد ہیں در در کے لوگ

بے زمیں بے آسماں بے پاؤں کے بے سر کے لوگ

میرا گھائل جسم ہے میری رہائش کا پتہ

میں جہاں رہتا ہوں رہتے ہیں وہاں پتھر کے لوگ

ایک اک لمحہ ہے قطرہ زندگی کے خُون کا

عافیت کا سانس بھی لیتے ہیں تو ڈر ڈر کے لوگ

اور دیواروں سے دیواریں نکلتی ہیں ابھی

ساتھ رہ کر بھی الگ رہتے ہیں سارے گھر کے لوگ

چاند مٹی کا دِیا ہے یہ کسے معلوم تھا؟

آسماں در آسماں اُڑتے رہے بے پر کے لوگ

جھانک کر دیکھا ہے ہم نے وقت کے حمام میں

اپنے ہی جیسے نظر آئے ہیں دُنیا بھر کے لوگ


یٰسین افضال

No comments:

Post a Comment