Thursday, 25 July 2024

وہ محو بقا نور سما گہر صدف ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


وہ محوِ بقا، نورِ سما، گہرِ صدف ہے

وہ ابنِ علیؑ، آلِ محمدﷺ کا شرف ہے

دیکھو تو رہِ عشق میں منزل کا تعین

دربارِ نبیؐ، کرب و بلا، تختِ نجف ہے

ہر لفظِ ملامت ہے رواں سوئے منافق

تہذیب مگر آج بھی خیموں کی طرف ہے

اسلام کے دُشمن کو ذرا کھل کے بتا دو

وہ آج بھی شبیری ارادوں کا ہدف ہے

پھر اُمّتِ مسلم پہ کڑا وقت ہے ناصر

عباسؑ مگر آج بھی شمشیر بہ کف ہے


ناصر ملک

No comments:

Post a Comment