Sunday 21 July 2024

کھلے گی کب یہ مدینے کی بند ہوا مجھ پر

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ستم ظریفی رہے کب تلک روا مجھ پر

کھلے گی کب یہ مدینے کی بند ہوا مجھ پر

ترس رہی ہوں مدینے میں سانس لینے کو

کھٹن کیوں زاد سفر اتنا اب ہوا مجھ پر

ہو میرے کفن میں شامل عظیم زم زم بھی

تہہ زمین بھی تازہ رہے قبا مجھ پر

مدینے جا کے جو اپنی نظر جھکاؤں گی

ہو ثبت وقت نزع یہ ہی بس ادا مجھ پر

ذرا جو ان کی محبت میں کچھ کمی آئے

وہ وقت آنے سے پہلے سجے قضا مجھ پر

یہ مانا مہنگی ملاقات ہے بہت ان سے

نگاہ مست سے آساں ہو زاد راہ مجھ پر

اٹھوں جو روز حشر سامنے ہو گھر ان کا

ہو روز نظر کرم روز ہو عطا مجھ پر

تڑپ مدینے کی یہ جان کھائے جاتی ہے

جدائی اب تو بنی ہے میری سزا مجھ پر

قسم خدا کی بقیع نصیب ہو تو کہوں

اچھالو ڈال دو آقاﷺ کی خاک پا مجھ پر


سیدہ مہرو مصور صلاح الدین

No comments:

Post a Comment