عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
خدا سے باتیں
میں نہ مشرک کہ بنا کر تیری پوجوں مورت
نہ میں نادان کہ چاہوں گا مجازی صورت
میں نہ ہندو کہ کسی کو کہوں اوتار تِرا
نہ میں کافر ہوں کہ کرتا پھروں انکار تِرا
میں نہ عیسائی کروں تین میں تقسیم تجھے
نہ میں یونانی کہ صدہا کروں تسلیم تجھے
میں نہ اولاد کسی کو تیری گردانوں گا
نہ تِرا روپ بدلنا ہی بجا مانوں گا
میں نہ راہب ہوں کہ صحراؤں میں پاؤں تجھ کو
نہ میں صوفی ہوں کہ حجرے میں بلاؤں تجھ کو
میرا ایماں ہے کہ تو ایک ہے میرے مولا
جو تِری مانے وہی نیک ہے میرے مولا
دہر میں ثانی تِرا کوئی نہیں ہو سکتا
تُو ہی مالک ہے جہاں کا اے خدائے یکتا
اے کہ لا ریب ہے تُو، خالقِ دنیا تُو ہے
عالم الغیب ہے تُو رازقِ دنیا تُو ہے
یہ زمیں تیری ہے خوشرنگ نظارے تیرے
شمس و افلاک تِرے، چاند ستارے تیرے
تیرے دیدار کی گو تاب نہیں ہے یا رب
پھر بھی ملنے کا تِرے مجھ کو یقیں ہے یا رب
کر دُعا اپنے کرم سے میری منظور خدا
ہو مِرا قلب تِرے عشق سے معمور خدا
ظہور احمد فاتح
No comments:
Post a Comment