عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ان کی نسبت جو ساتھ لگتی ہے
محترم اپنی ذات لگتی ہے
جب محمدﷺ کا ذکر آتا ہے
وجد میں کائنات لگتی ہے
مجھ کو جینا ہے اب مدینے میں
زندگی بے ثبات لگتی ہے
وہ جو آئیں نظر بوقت نزع
وحشتوں سے برات لگتی ہے
وہ ہیں حسنینؑ کے حسیں نانا
ان کو کامل صفات لگتی ہے
نوک نیزہ پہ ناناﷺ یاد آئے
تم کو مدحت قرات لگتی ہے
جو نا اُنﷺ پر سلام بھیجے گا
اس پہ رب کی دفعات لگتی ہے
ہر زبان میں پڑھیں درود و سلام
یاں ادب کی لغات لگتی ہے
جو نبھائے گا عشق کے وعدے
اس قلم پر دوات لگتی ہے
ان کا ہجرہ ہے کعبۂ دل میں
زندگی اب فرات لگتی ہے
تُو جو ہر اک کو معاف کرتا ہے
تیری سادات ذات لگتی ہے
ہم نا سہہ پائے رقص بسمل کو
تم کو اتنی سی بات لگتی ہے
سیدہ مہرو مصور صلاح الدین
No comments:
Post a Comment