Saturday 20 July 2024

میں خفا ہوں خود سے مدت سے

 میں خفا ہوں خُود سے مُدت سے

ہو سکے تو صُلح کرا دے کوئی

مجھے مجھ سے بچھڑے مُدت ہوئی 

مجھے مجھ سے اب ملا دے کوئی

ہے غم سے دل پتھر ہوا

اب لگ کے گلے رُلا دے کوئی

یہ جا کر اسے بتلا دے کوئی

میرا جُرم محبت ہے صاحب 

یہ ہجر ہے کیا سمجھا دے کوئی


نازیہ رشید تارڑ

No comments:

Post a Comment