Saturday 20 July 2024

زندگی شاہ کی چوکھٹ پہ کیوں واری جائے

 زندگی شاہ کی چوکھٹ پہ کیوں واری جائے

تخت سے نعش کیوں نہ اب یہ اُتاری جائے

ظُلم کو ہم نے بہت دیر تلک جھیلا ہے

اب کہ لازم ہے کیا جان بھی ہاری جائے

قوم کو ظُلم سے جھٹکارا دلانا ہو گا

دیکھنا رائیگاں محنت نہ ہماری جائے

بھُوک افلاس نے بچوں کو رُلا رکھا ہے

آج کے دن مِری مزدوری نہ ماری جائے

تخت زادوں نے یہ حلف اُٹھا رکھا ہے

قوم اب سُوئی کے نکّے سے گزاری جائے

خلعت ملی تھی اسے میری مُخبری کے لیے

مرتے دم تک نی مِری زخم شماری جائے


افضل ضیائی

No comments:

Post a Comment