Friday 19 July 2024

شہنشاہؐ کون و مکاں آ رہے ہیں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت

شہنشاہؐﷺ کون و مکاں آ رہے ہیں


ادب! سرورِ مُرسلاںﷺ آ رہے ہیں

رسالت کے رُوحِ رواں آ رہے ہیں

بصد عظمت و عِز و شاں آ رہے ہیں

جلَو میں لیے قُدسیاں آ رہے ہیں

شہنشاہؐﷺ کون و مکاں آ رہے ہیں


یہی ذکر ہے آج ایک ایک گھر میں

ستاروں میں، غنچوں میں، گُل میں، گُہر میں

یہی دُھوم ہے ہر طرف بحر و بر میں

مِٹانے کو ہر شر لباسِ بشر میں

شہنشاہؐ کون و مکاں آ رہے ہیں


بُجھے کفر و الحاد کے سب شرارے

لرزتا ہے ابلیس دہشت کے مارے

سحر دم یہ کرتی ہیں کِرنیں اشارے

خدا کے دُلارے، خدائی کے پیارے

شہنشاہؐ کون و مکاں آ رہے ہیں


بہ حُسنِ نبوّت،۔ بہ شانِ رسالت

سراپا تجلّی،۔ مجسَّم عنایت

سِحابِ کرم، سلسبیلِ شفاعت

بہ صد رفعت و رحمت و رُشد و رافت

شہنشاہؐ کون و مکاں آ رہے ہیں


مناظر تجلّی کے ہیں کچھ عجب سے

فضا جگمگا کر یہ کہتی ہے سب سے

منوّر زمیں ہو گئی ماہِ عربﷺ سے

ملائک ہیں صف بستہ ہر سُو ادب سے

شہنشاہؐ کون و آ رہے ہیں


زہے خوش نصیبی، زہے کامگاری

چمکنے کو ہے آج قسمت ہماری

نظر منتظر، دل فدا، جان واری

وہ آئی، وہ آئی، وہ آئی سواری

شہنشاہؐ کون و مکاں آ رہے ہیں


یہ صبحِ مسرّت ہے خوشیاں مناؤ

درُود و سلام اپنے ہونٹوں پہ لاؤ

محمّدؐ کے جلووں پہ قربان جاؤ

ادب سے نصیر اپنی آنکھیں جُھکاؤ

شہنشاہؐ کون و مکاں آ رہے ہیں


سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment