درد بخشا گیا ہے سہنے کو
کیسی دُنیا ملی ہے رہنے کو
قافیہ تنگ ہے اگرچہ میاں
اشک کافی ہیں حال کہنے کو
اتنی اچھی نہیں ہے در بدری
سینہ حاضر ہے تیرے رہنے کو
حسب سابق وہ کہہ نہیں پائے
ہم گئے تھے جو بات کہنے کو
ضبط قائم تو ہے نجم، لیکن
اشک بپھرے ہوئے ہیں بہنے کو
جی اے نجم
غلام عباس نجم
No comments:
Post a Comment