Thursday 18 July 2024

درد بخشا گیا ہے سہنے کو

 درد بخشا گیا ہے سہنے کو

کیسی دُنیا ملی ہے رہنے کو

قافیہ تنگ ہے اگرچہ میاں

اشک کافی ہیں حال کہنے کو

اتنی اچھی نہیں ہے در بدری

سینہ حاضر ہے تیرے رہنے کو

حسب سابق وہ کہہ نہیں پائے

ہم گئے تھے جو بات کہنے کو

ضبط قائم تو ہے نجم، لیکن

اشک  بپھرے ہوئے ہیں بہنے کو


جی اے نجم

غلام عباس نجم

No comments:

Post a Comment