Saturday 20 July 2024

سلام ان پر درود ان پر

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


سلام اُنؐ پر، درود اُنؐ پر

وہؐ کہہ رہے تھے

زمیں نے بوجھ ایسے آدمی کا نہیں اٹھایا

جو تم سے سچا ہو، اے ابوذرؓ

وہؐ کہہ رہے تھے

فلک نے سایہ نہیں کیا ایسے آدمی پر

جو تم سے سچا ہو، اے ابوذرؓ

سبھی یسار و یمین تصدیق کر رہے تھے

تمام اہلِ یقین تصدیق کر رہے تھے

سلام اُنؐ پر، درود انؐ پر

مگر زمانے نے یہ بھی دیکھا

وہی مدینہ ہے اور ابوذرؓ ہیں

اور منبر ہے

اور منبر کا فیصلہ ہے

اور اب جو منبر کا فیصلہ ہے

وہ قولِ صادقؐ سے مختلف ہے

جو قولِ صادقؐ سے مختلف ہے

وہ فیصلہ میرے اور منبر کے درمیان

اک سوال بن کر ٹھہر گیا ہے

بہت زمانہ گزر گیا ہے

مگر ابوذرؓ نگاہ میں ہیں

پسِ کمیں گاہِ جبر، زور آوروں کی سازش کے سارے منظر

نگاہ میں ہیں

دمشق و بغداد و قرطبہ کے سلاسلِ مصلحت کی بخشش پہ پلنے والے 

تمام منبر نگاہ میں ہیں

جہانِ مظلوم ، خوابِ دیگر کا منتظر ہے

نیا زمانہ، نئے ابوذرؓ کا منتظر ہے


افتخار عارف

No comments:

Post a Comment