عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اسلام کی شوکت، صدف دیں کا گُہر ہے
شہکار رسالتؐ جسے کہیۓ، وہ عُمرؓ ہے
جس نام کے صدقے سے دُعاؤں میں اثر ہے
وہ نامِ عُمرؓ،۔ نامِ عُمرؓ،۔ نامِ عُمرؓ ہے
وہ صحنِ حرم اور وہ اِک اینٹ کا تکیہ
کیا تربیتِ سرورِؐ عالَمﷺ کا اثر ہے
کترا کے گزر جاتا ہے اُس دن سے ہر اِک غم
جس دن سے مِرے وردِ زباں ، نامِ عمرؓ ہے
کعبے میں نماز آج ادا ہو کے رہے گی
خطّاب کے بیٹے کی یہ آمد کا اثر ہے
عدل ایسا، پکڑ سکتے ہیں کمزور بھی دامن
رعب ایسا کہ خود ظلم کا دل زیر و زبر ہے
"ہوتا جو نبی کوئی مِرے بعد، تو فاروقؓ"
اس کا ہے یہ فرمان کہ جو خیر بشرؐ ہے
قرآن کی آیات یہ دیتی ہیں گواہی
تقویٰ جسے کہتے ہیں، وہ کردار عمرؓ ہے
ہر سلسلۂ فیض میں چمکے تِرے موتی
کوئی ہے مُجدّد، تو کوئی گنجِ شکر ہے
وہ دَور نہ پا کر بھی یہ نسبت، کہ نصیر آج
بیعت تِرے افکار کی، بر دستِ عمر ؓہے
سید نصیرالدین نصیر
No comments:
Post a Comment