اے فلسطین کے ننھے منے شہیدو
تم تو جنت کے باغوں میں جھولا جھول رہے ہو
ذرا ہماری بے بسی دیکھو اے فردوس کی مہکتی کلیو
ہم دعا کو ہاتھ اٹھاتے ہیں تو بموں کا اژدھا ہمارے ہاتھ نگل جاتا ہے
ہم چیختے چلاتے بھی نہیں کہ ہماری آہوں کا دھواں
بارودوں کے دھندلکے میں ضم ہو کر اسے بے وقعت کر جاتا ہے
ہمارے آنسو اب آنکھوں سے چھلک کر گالوں پہ نہیں ڈھلکتے
بلکہ حلق کے اندر اتر کر کہیں ٹوٹ پھوٹ والی جگہوں میں جمع ہونے لگتے ہیں
اے میرے فلسطینی بھائیو، اے میری فلسطینی بہنو
اے میری فلسطین کی سسکتی بلکتی انسانیت
میرے پاس تمہارے لیے کیا ہے؟
آنسو کا ایک قطرہ بھی نہیں
صرف ایک بزدلی اور بے حسی ہے
میرے پاس اے فلسطین
تمہارا ایک بھائی
بارودوں کے پار کھڑا تماشائی
خالد مبشر
No comments:
Post a Comment