Tuesday 2 July 2024

ناگاہ کی نواسوں نے نانا سے التماس

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ناگاہ کی نواسوں نے ناناﷺ سے التماس

رنگیں جوڑے آج ہیں ہمجولیوں کے پاس

اور ہے سفید آپﷺ کے فرزندوں کا لباس

یہ سُن کے غرقِ فکر ہوئے شاہِ حق شناسؐ

خواہش جو رنگ کی ہوئی خیرالانامﷺ کو

اڑ اڑ کے رنگ چہرے سے آیا سلام کو

جبریلؑ مثلِ رنگ پریدہ فلک سے آئے

پیش نبیﷺ خدا کا یہ رنگیں کلام لائے

جُھک کر کہا حضورؐ ہیں کیوں اپنا سر جُھکائے

جو رنگ کہیے صانع قدرت ابھی دکھائے

حاکم ہو صُبح و شام کے خُورشید و ماہ کے

مالک ہو زرد و سُرخ و سفید و سیاہ کے

پوچھا نبیﷺ نے رنگ تو بولا وہ خُوش کلام

نانا میں رنگ سبز کا خواہاں ہوں والسلام

تب پانی ڈالنے لگے جبریلؑ نیک نام

شہ نے دیا فشار تو وہ سبز تھا تمام

اس پیرہن سے قدرِ زبرجد سوا ہوئی

ہر تار پر بہارِ زمرد فدا ہوئی

کی عرض جلد رنگیے نہ دیر اب لگائیے

مڑ کر رسولِﷺ حق نے کہا آگے آئیے

رنگتے ہیں ہم جمالِ مبارک دکھائیے

کس رنگ کا لباس ہو یہ تو بتائیے

ہنس کر کہا آلؑ کا درجہ بلند ہے

ہم کو تو سُرخ رنگ ازل سے پسند ہے

ابریق نے خمیدہ سرِ دست سر کیا

ظاہر وکیلِ حق نے پھر اپنا ہُنر کیا

حُلّہ جنابِ شاہِ شہیداںؑ کا تر کیا

قُدرت کے آب و رنگ نے اپنا اثر کیا

فورا نچوڑتے ہی نیا اس کا ڈھنگ تھا

حُلّہ نبیﷺ کے لالؑ کا یاقوت رنگ تھا

مشغول شُکر میں ہمہ تن پنجتنؑ ہوئے

اور سبز پوش خضرؑ کی صورت حَسنؑ ہوئے

گُلگوں قبا حُسینؑ بوجۂ حسن ہوئے

بیساختہ رسولﷺ خدا خندہ زن ہوئے

بولے کہ خوب حُلّہ نُور و ضیاء دئیے

قُدرت کے رنگ آج خُدا نے دکھا دئیے


مرزا دبیر

سلامت علی دبیر

No comments:

Post a Comment