جب کبھی تیری یاد آئی ہے
ہر کلی دل کی مسکرائی ہے
دل نے بس تیری آرزو کے طفیل
ہر خوشی زندگی کی پائی ہے
سوئے طوفاں دھکیل دی ہم نے
ناؤ ساحل پہ جب بھی آئی ہے
صرف تم ہو مِرے زمانے میں
ورنہ ہر شے یہاں پرائی ہے
کھو کے خود کو تِری محبت میں
بے خودی بے پناہ پائی ہے
جادۂ منزل محبت میں
دل نے سو بار چوٹ کھائی ہے
پھول کلیوں کا ذکر کر کے بجاج
داستاں تیری ہی سنائی ہے
اوم پرکاش بجاج
No comments:
Post a Comment