Thursday, 8 August 2024

جب کبھی تیری یاد آئی ہے

 جب کبھی تیری یاد آئی ہے

ہر کلی دل کی مسکرائی ہے

دل نے بس تیری آرزو کے طفیل

ہر خوشی زندگی کی پائی ہے

سوئے طوفاں دھکیل دی ہم نے

ناؤ ساحل پہ جب بھی آئی ہے

صرف تم ہو مِرے زمانے میں

ورنہ ہر شے یہاں پرائی ہے

کھو کے خود کو تِری محبت میں

بے خودی بے پناہ پائی ہے

جادۂ منزل محبت میں

دل نے سو بار چوٹ کھائی ہے

پھول کلیوں کا ذکر کر کے بجاج

داستاں تیری ہی سنائی ہے


اوم پرکاش بجاج

No comments:

Post a Comment