Monday 26 August 2024

کبھی سکوں تو کبھی خیر و شر دیا ہے مجھے

 کبھی سکوں تو کبھی خیر و شر دیا ہے مجھے

مِرے جنوں نے الگ سمت کر دیا ہے مجھے

میں اپنے آپ کو اکثر نظر نہیں آتی

کسی نے ایسے فراموش کر دیا ہے مجھے

سفر کے واسطے مہلت ہے چار دن کی فقط

خدا نے وقت بہت مختصر دیا ہے مجھے

میں سوچتی تھی کہ کرنا ہے بس تمہی کو بسر

بساطِ عشق نے عُجلت میں دھر دیا ہے مجھے

یہ ہاتھ پاؤں کی خیرات بٹتی ہے سب میں

سخنوری نے الگ جسم و سر دیا ہے مجھے

میں جیسے چاہوں بدل سکتی ہوں فسانۂ دل

یہی تو شعر نے واحد ہُنر دیا ہے مجھے

کرن اک ایسے علاقے میں چل رہی تھی میں

کہ میرے سائے نے بیکار کر دیا ہے مجھے


کرن منتہیٰ

No comments:

Post a Comment