عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
عدوئے سامری فن دیکھے اعجازِ رقم میرا
عصائے موسوی ہے حمدِ خالق میں قلم میرا
برنگِ بُوئے گُل ہے ہر نفس یادِ الٰہی میں
قیامت تک بھرے گی دم نسیمِ صبحِ دم میرا
سلامت منزلِ مقصود تک اللہ پہنچا دے
مجھے آنکھیں دکھاتا ہے ہر اک نقشِ قدم میرا
یہ دودِ شمع دل راتوں کو لیتا ہے تعلی کی
خجل کرتا ہے زلفِ حُور کو بھی پیچ و خم میرا
کہیں سودائیان عشق کو تفریح ہوتی ہے
بہت چھانا ہوا ہے باغِ فردوس و ارم میرا
الٰہی کعبۂ تسلیم میں یوں باریابی ہو
بڑھے لبیک کہہ کر پیشتر سب سے قدم میرا
مجھے آباد کرتا ہے مجھے برباد کرتا ہے
خدایا دین و دنیا میں کرم تیرا ستم میرا
تِری بندہ نوازی ہفت کشور بخش دیتی ہے
جو تو میرا جہاں میرا عرب میرا عجم میرا
فنا فی اللہ ہو کر پاؤں عمر جاوداں ایسی
مسیح و خضر کی ہستی سے بڑھ کر ہو عدم میرا
سنا جب سے یہ دولت آدمی کو تو نے بخشی ہے
نہیں پھولا سماتا خاطر غمگیں میں غم میرا
الہی نقش ہو کلمہ رسول اللہﷺ کا دل پر
چلے کونین میں نام محمدﷺ سے درم میرا
جلوں گا حشر تک اے داغ میں سوزِ محبت سے
نہ دے گی ساتھ تا روزِ جزا شمعِ حرم میرا
داغ دہلوی
No comments:
Post a Comment