Wednesday 28 August 2024

ہے میرے لیے وجہ سکوں نام محمد

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ہے میرے لیے وجہِ سُکوں نام محمدﷺ

پھر کیسے فراموش کروں نام محمدﷺ

اس نام سے یہ ارض و سماوات ہیں قائم

کاشانۂ امکاں کا سُتوں نام محمدﷺ

سُرمہ کی طرح دِیدۂ گریاں میں لگاؤں

غازہ کی طرح رُخ پہ ملوں نام محمدﷺ

مُصحف کی طرح سینہ سے چمٹائےرہوں میں

کلمہ کی طرح پڑھتا رہوں نام محمدﷺ

خوشبو کی طرح جامۂ ہستی میں لگاؤں

ایماں کی طرح دل میں رکھوں نام محمدﷺ

آنے لگیں گردوں سے درودوں کی صدائیں

یوں جذب کے انداز میں لوں نام محمدﷺ

طے کرتا رہوں نور تلے جادۂ ہستی

مشعل کی طرح آگے رکھوں نام محمدﷺ

جب پوچھے کوئی بول کہ والی ہے ترا کون

بے ساختہ اک نام میں لوں ، نام محمدﷺ

اک تاجِ سخن ایسا میں لفظوں سے بناؤں

ہیرے کی جگہ اس میں جڑوں نام محمدﷺ

میں سارے اعاظم کی مُرتب کروں فہرست

پھر ان میں سے اک نام چُنوں، نام محمدﷺ

یہ نام ہے آدم کی دعا کا بھی وسیلہ

کیوں اپنی دعاؤں میں نہ لوں نام محمدﷺ

کلمہ کی ہو ترتیب مِرے خامہ کی رہبر

میں نامِ خدا لکھ کے لکھوں نام محمدﷺ

جب پل سے گذرنے کا مجھے حکم دیا جائے

بے خوف و خطر پڑھتا چلوں نام محمدﷺ

دل کیسے عبادت میں ہو اس نام سے غافل

ہے قبل گہِ جذبِ دروں نام محمدﷺ

آ جائے وہ نورانی سراپا مِرے آگے

یوں کیف کے عالم میں پڑھوں نام محمدﷺ

دل پر یہی کندہ ہے، زباں سے یہی جاری

روشن ہے دروں اور بروں نام محمدﷺ

دیوانہ مجھے کہنے لگیں دیکھنے والے

میں اتنا لکھوں، اتنا لکھوں نام محمدﷺ

اک نام فقط لکھنے کا گر مجھ سے کہاجائے

میں مشک سے تحریر کروں نام محمدﷺ

ہر سانس سے جاری ہو یہی اسم مبارک

سوتے میں بھی میں لیتا رہوں نام محمدﷺ

اس حالتِ پیری سے بچانا مجھے یا رب

جب ضُعف سےمیں لکھ نہ سکوں نام محمدﷺ

یوں راہِ وفا میں ملے اِعزازِ شہادت

پڑھتا رہے ہر قطرۂ خوں نام محمدﷺ


نصیر سراجی

No comments:

Post a Comment