Saturday 31 August 2024

فقط یہی ہے امید اک ہمارے جینے کی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


فقط یہی ہے امید اک ہمارے جینے کی

نظر میں رہتی ہے ہر دم گلی مدینے کی

گلُوں کی ذات میں خُوشبو کا شائبہ ہی کہاں

مہک گُلوں میں ہے سرکارؐ کے پسینے کی

دیارِ احمدِ مختارﷺ اک نگینہ ہے

ہمیشہ بات کرو تم اسی نگینے کی

نبیؐ کے شہر کے گر خار و خس بھی مل جائیں

نہیں ہے پھر اسے حاجت کسی خزینے کی

بلاوہ آئے تو میں اڑ کے جاؤں گا طیبہ

مجھے نہیں ہے ضرورت کسی سفینے کی

بلانا جلد ہی طیبہ میں تاج مضطر کو

کہ رو رہا ہے وہ فُرقت میں اب مدینے کی


تاج مضطر

No comments:

Post a Comment