عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
فقط یہی ہے امید اک ہمارے جینے کی
نظر میں رہتی ہے ہر دم گلی مدینے کی
گلُوں کی ذات میں خُوشبو کا شائبہ ہی کہاں
مہک گُلوں میں ہے سرکارؐ کے پسینے کی
دیارِ احمدِ مختارﷺ اک نگینہ ہے
ہمیشہ بات کرو تم اسی نگینے کی
نبیؐ کے شہر کے گر خار و خس بھی مل جائیں
نہیں ہے پھر اسے حاجت کسی خزینے کی
بلاوہ آئے تو میں اڑ کے جاؤں گا طیبہ
مجھے نہیں ہے ضرورت کسی سفینے کی
بلانا جلد ہی طیبہ میں تاج مضطر کو
کہ رو رہا ہے وہ فُرقت میں اب مدینے کی
تاج مضطر
No comments:
Post a Comment