آؤ پھر سے دیا جلائیں
بھری دوپہری میں اندھیارا
سورج پرچھائیں سے ہارا
انترتم کا نیہہ نچوڑیں، بجھی ہوئی باتی سُلگائیں
آؤ پھر سے دیا جلائیں
ہم پڑاؤ کو سمجھے منزل
لکچھ ہوا آنکھوں سے اوجھل
ورتمان کے موہ جال میں آنے والا کل نہ بُھلائیں
آؤ پھر سے دیا جلائیں
آہوتی باقی یگیہ ادھورا
اپنوں کے وگھنوں نے گھیرا
انتم جئے کا وجر بنانے، نو ددھیچی ہڈیاں گلائیں
آؤ پھر سے دیا جلائیں
اٹل بہاری واجپائی
جنگ نہ ہونے دیں گے
No comments:
Post a Comment