Thursday 22 August 2024

مری بھی مان مرا عکس مت دکھا مجھ کو

 مِری بھی مان مِرا عکس مت دکھا مجھ کو

میں رو پڑوں گا مِرے سامنے نہ لا مجھ کو

میں بند کمرے کی مجبوریوں میں لیٹا رہا

پکارتی پھری بازار میں ہوا مجھ کو

تُو سامنے ہے تو آواز کون سُنتا ہے

جو ہو سکے تو کہیں دُور سے بلا مجھ کو

تُو عکس بن کے مِرے آئینے میں بیٹھا رہا

تمام عمر کوئی دیکھتا ہوا مجھ کو

ورق ورق یوں ہی پھرتا رہوں کہاں تک میں

کتاب جان کے بک شیلف پر سجا مجھ کو

خدا تو اب بھی ہے وہ اشک کیا بگڑ جاتا

اگر وہ اور طریقے سے سوچتا مجھ کو


بمل کرشن اشک

No comments:

Post a Comment