Tuesday 20 August 2024

سانپ ابھی تک جھوم رہا ہے

 گناہوں کے ٹیلے پر


اب جسموں کے تہہ خانوں میں

جاگ اٹھا ہے کالا جادو

بھاری بھرکم دیواروں نے

قاتل نغمہ چھیڑ دیا ہے

بحرصدا پھر مست ہوا ہے

ڈوب گئے اخلاقی قدروں کے سب ہاتھی

شور کی طوفانی لہروں میں اور گناہوں کے ٹیلے پر

سانپ ابھی تک جھوم رہا ہے


چندربھان خیال

No comments:

Post a Comment