گناہوں کے ٹیلے پر
اب جسموں کے تہہ خانوں میں
جاگ اٹھا ہے کالا جادو
بھاری بھرکم دیواروں نے
قاتل نغمہ چھیڑ دیا ہے
بحرصدا پھر مست ہوا ہے
ڈوب گئے اخلاقی قدروں کے سب ہاتھی
شور کی طوفانی لہروں میں اور گناہوں کے ٹیلے پر
سانپ ابھی تک جھوم رہا ہے
چندربھان خیال
No comments:
Post a Comment