تمہیں کہنا نہیں آتا مجھے سننا ضروری ہے
یہی اک ہے سبب کہ داستاں اپنی ادھوری ہے
ہمارے مشغلے یکساں جدا انداز ہیں، لیکن
تبھی تو فاصلے ہیں بیچ میں، حائل یہ دوری ہے
تمہیں بھی گُفتگو کا شوق ہے میں بھی مقرر ہوں
مگر پھر گُفتگو میں ایک سامع تو ضروری ہے
تمہیں بھی رسمی تحسین و مروت بوجھ لگتی ہے
مجھے بھی سخت چِڑ ہوتی ہے جو یہ جی حضوری ہے
تمہیں بھی وائرل ہونے کی بیماری نہیں بھاتی
قلم میرا بھی لکھتا ہے وہی کہ جو شعوری ہے
تمہیں خواہش ہے میرے ساتھ چلنے کی مگر پھر بھی
تمہارے ہاتھ میں مجبوریوں کی ایک ڈوری ہے
اسماء جلیل قریشی
No comments:
Post a Comment