Friday 23 August 2024

محبتوں کا سفر کاش پھر دوبارہ ہو

 محبتوں کا سفر کاش پھر دوبارہ ہو

ہو دل کے پاس کوئی اور غم کا چارہ ہو

کوئی تو ہو جو غم زندگی سمجھ پائے

کوئی تو ہو جو مِری زیست کا سہارا ہو

یہی دعا ہے کہ اللہ ہی صبر دے اس کو

کہ میری طرح کہیں جو بھی غم کا مارا ہو

شب فراق سے گھبرا گیا ہوں میں یارب

مِرے لیے بھی کسی صبح کا اشارہ ہو

پھر ایسے جینے سے بہتر ہے موت ہی اے دل

کہ جیسے قرض کسی غیر کا اتارا ہو

نوائے شوق سنانے کو جی لرزتا ہے

سنا ہی دوں جو اگر آپ کو گوارا ہو

اب اس جہان میں اپنا نہیں کوئی حمزہ

اسی میں خیر ہے دنیا سے اب کنارہ ہو


حمزہ علی شاہ

No comments:

Post a Comment