عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
سبز گنبد ہو نظر کے آس پاس
گھر مِرا ہو اُن کے گھر کے آس پاس
نام سے تسکین ان کے پائے دل
درد بسمل ہے جگر کے آس پاس
دین سے جو دور کر دے یا خدا
جاؤں نہ اس مال و زر کے آس پاس
جس نگر میں ہوں اذانیں، پھر وبا
کیسے آئے اُس نگر کے آس پاس
جیتے ہیں وہ رحمتوں کے سائے میں
جن کا گھر ہے اُنؐ کے در کے آس پاس
رحمتیں ہر دم برستی ہیں جہاں
میں جیوں بس اُس نگر کے آس پاس
کر دعا اسحاق کی مولیٰ قبول
موت آئے اُنؐ کے در کے آس پاس
محمد اسحاق رضوی
No comments:
Post a Comment