Saturday 31 August 2024

نقش نعلین کا جس نے بھی ہے پہنا تعویذ

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


نقشِ نعلین کا جس نے بھی ہے پہنا تعویذ

ہر مصیبت سے اُسے پھر ہے بچاتا تعویذ

اس لیے میں نے کسی سے بھی نہ مانگا تعویذ

اسمِ احمدﷺ کا وظیفہ ہی ہے میرا تعویذ

شوقِ دیدار جو ہو خوب بڑھاتا تعویذ

دلِ بیمار نے ہر دم وہی چاہا تعویذ

ہر گھڑی کیوں نہ بھلا دے ہمیں پہرا تعویذ

ہم نے اس نقشِ محبت سے بنایا تعویذ

نیک مقصد کے لیے ہی تو بنانا تعویذ

ورنہ بن جائے گا تیرے لیے خطرہ تعویذ

اُس کی سوئی ہوئی قسمت ہے جگاتا تعویذ

خاک طیبہ سے بنا جس نے بھی باندھا تعویذ

یادِ سرکار میں جس نے بھی ہے لکھا تعویذ

پھر تو اسحاق ہے وہ خوب انوکھا تعویذ


محمد اسحاق رضوی

No comments:

Post a Comment