Saturday 24 August 2024

آنگن سے جو رحمت کی ہواؤں کا گزر ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


آنگن سے جو رحمت کی ہواؤں کا گزر ہے

یہ ذکرِ نبی پاکﷺ کی برکت کا اثر ہے

اس اسم کی خوشبو سے سبھی لفظ مُعَطر

اس نام کی شبنم سے سخن یہ گُلِ تر ہے

سینے میں دھڑکتی ہوئی ان کی ہی محبت

ہر سانس یہ لگتا ہے مدینے کا سفر ہے

اب میرا تِرے سایۂ رحمت میں بسیرا

اب مجھ کو کوئی خوف نہ خدشہ نہ خطر ہے

ورنہ تو نہیں تھی تِری مدحت مِرے بس میں

یہ تیرا کرم، تیری عطا، تیری نظر ہے


حسن ظہیر راجا

No comments:

Post a Comment