Tuesday, 27 August 2024

جس کو کہتے ہیں قضا یا موت جس کا نام ہے

 جس کو کہتے ہیں قضا یا موت جس کا نام ہے

واقعی وہ دائمی راحت کا اک پیغام ہے

التزام چارہ سازی اک خیال خام ہے

چارہ گر میرے لیے تکلیف میں آرام ہے

اف رے یہ بیگانگی ہمدرد ہو تو کون ہو

ایک دل تھا وہ بھی صرف کثرت آلام ہے

عرصۂ رفتہ پہ نظریں پڑ رہی ہیں وہم کی

خواب کی تصویر ہے یا زندگی کی شام ہے

یہ حقیقت ہے کہ دونوں فطرتاً معصوم ہیں

پاک دامن حسن بھی ہے عشق بھی خوش نام ہے

اب تو فائق اور بھی مشکل سے کچھ کٹنے لگی

عشق بھی تسکین خاطر کے لئے ناکام ہے


فائق برہانپوری

No comments:

Post a Comment