جس کو کہتے ہیں قضا یا موت جس کا نام ہے
واقعی وہ دائمی راحت کا اک پیغام ہے
التزام چارہ سازی اک خیال خام ہے
چارہ گر میرے لیے تکلیف میں آرام ہے
اف رے یہ بیگانگی ہمدرد ہو تو کون ہو
ایک دل تھا وہ بھی صرف کثرت آلام ہے
عرصۂ رفتہ پہ نظریں پڑ رہی ہیں وہم کی
خواب کی تصویر ہے یا زندگی کی شام ہے
یہ حقیقت ہے کہ دونوں فطرتاً معصوم ہیں
پاک دامن حسن بھی ہے عشق بھی خوش نام ہے
اب تو فائق اور بھی مشکل سے کچھ کٹنے لگی
عشق بھی تسکین خاطر کے لئے ناکام ہے
فائق برہانپوری
No comments:
Post a Comment