Friday, 23 August 2024

حقیر کہتا ہے خود تری جناب میں چاند

حقیر کہتا ہے خود تِری جناب میں چاند

جسے یقیں نہ ہو رکھ لے تِرے جواب میں چاند

میں چاند کیسے کہوں مہرِ نیم روز ہو تم

کئی ہزار بنیں گے اک آفتاب میں چاند

تمہارا وصف ہے مذکور جن کتابوں میں 

یام کرتا ہے ان کے ہر ایک باب میں چاند 

اندھیرے ہاتھ بڑھاتے ہیں دوستی کے لیے

بگڑ نہ جائے کہیں صحبتِ خراب میں چاند

ستارے چودھویں شب کے بھی شرط ہار گئے

تِرے شباب سے کم تر رہا شباب میں چاند

سنبھل کے کودے جو دریائے عشق میں کودے

دکھائی دیتا ہے نزدیک گہرے آب میں چاند

سخنوری پہ ہے منان! اپنی ناز جنہیں

دکھائیں لا کے مِری طرح آفتاب میں چاند


منان بجنوری

No comments:

Post a Comment