Saturday 24 August 2024

پیار ان کو دیکھ کر بے اختیار آ ہی گیا

 پیار ان کو دیکھ کر بے اختیار آ ہی گیا

وہ جو آئے، دل مِرا دیوانہ وار آ ہی گیا

دل مِرے پہلو سے جائے گا نہ آتا تھا یقیں

اک نظر دیکھا انہیں تو اعتبار آ ہی گیا

اب گیا ان کا تصور جی گیا بیمار عشق

شدت غم میں بھی چہرے پر نکھار آ ہی گیا

بجھتے بجھتے جل اٹھے پھر دیدہ و دل کے چراغ

سرد سینے میں امیدوں کا شرار آ ہی گیا

آئیے دہرائیں پھر الفت کی رنگیں داستاں

پھر وہی منزل وہی عہد بہار آ ہی گیا

بزم میں آمد ہوئی ہے کس تغافل کیش کی

تشنگیٔ شوق کے دل کو قرار آ ہی گیا

ذکر درد دل پہ وہ بگڑا کیے، لیکن حبیب

لب پہ اقرارِ محبت ایک بار آ ہی گیا


جے کرشن چودھری حبیب

No comments:

Post a Comment