Tuesday 27 August 2024

شکم ماہی کبھی طور عطا کرتا ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


شکمِ ماہی کبھی طور عطا کرتا ہے

تیرگی اُس کی وہی نور عطا کرتا ہے

زرد موسم وہی دیتا ہے ہری ٹہنی کو

خالی پیڑوں کو وہی بُور عطا کرتا ہے

نارِ دوزخ بھی ہے مخلوق اُسی خالق کی

وہی فردوس وہی حور عطا کرتا ہے

اُس کو کچھ خوف نہیں دہر کے آقاؤں کا

وہ کمک ظاہر و مستور عطا کرتا ہے

شعر کہتے ہوئے آنکھوں میں نمی کا آنا

روح کو لمحۂ مسرور عطا کرتا ہے

بھید کھلتے ہیں کبھی اور الجھ جاتے ہیں

منزلیں پاس کبھی دور عطا کرتا ہے

جب بھی اٹھتا ہے زمیں سے کوئی فتنہ کوئی شر

امن کا وہ نیا منشور عطا کرتا ہے

ہر کسی کو کہاں دیتا ہے یہ سودا یہ جنوں

سب کو کب جرأتِ منصور عطا کرتا ہے


سلیم فگار

No comments:

Post a Comment