Saturday 24 August 2024

یہی ہے ریت یہاں آج کل خدائی کی

 یہی ہے رِیت یہاں آج کل خُدائی کی

خُدا کا نام لیا،۔ اور بے وفائی کی

جو لوگ چاند کے حالے کا ذِکر کرتے ہیں

وہ بات ہے تِری چُوڑی کی اور کلائی ک

گُھٹن سے مر تو گئے اک اندھیر پنجرے میں

پر ہم نے بھیک نہ مانگی کبھی رِہائی کی

جسے پسند نہیں میرا نام تک، یارو

سُنے گی بیٹھ کے غزلیں تمہارے بھائی کی

وہ جس کی اب کوئی نفرت کی حد نہیں آثم

اسی نے ہم سے محبت بھی انتہائی کی


آثم سیال

No comments:

Post a Comment