Monday 26 August 2024

خون ہی خون ہر سمت بہنے لگا

 نیا حکم نامہ


تغیر کا سیلاب آیا

تو زنجیریں ساری اٹھا لے گیا

شہنشاہیت کا

سنہرا سمندر ہوا لے گئی

اور سب کی نظر

ایک کالے عمامے کی جانب پر امید ہو کر اٹھی

سنا تھا کہ کالے عمامہ کے اندر

نئے موسموں کے

طلسمات خانوں کی سب کنجیاں ہیں

مگر اس عمامہ کے اندر

نیا حکم نامہ

بہت خوبصورت سے خنجر سے لپٹا ہوا سو رہا تھا

وہ جاگا

تو چاروں طرف

خون کی بدلیاں

قتل کی آندھیاں

شور کرنے لگیں

گنہ گار کیا

بے گناہوں کی ساری صفیں کٹ گئیں

خون ہی خون ہر سمت بہنے لگا

اور سب نے لہو کی فصیلوں سے دیکھا

کہ کالا عمامہ شہنشاہیت کا نیا اک سمندر

سنبھالے کھڑا تھا


سلطان سبحانی

No comments:

Post a Comment