غم نے دلوں کو رام کیا، اور گزر گیا
ظالم نے اپنا کام کیا، اور گزر گیا
صیاد کچھ تو خاطر اہل وفا کرے
یہ کیا اسیر دام کیا، اور گزر گیا
اے ساقیٔ! بہار تِرے ذوق کے نثار
ہر گُل کو ایک جام کیا، اور گزر گیا
آیا تھا بُت کدہ بھی مری راہ شوق میں
میں نے تو اک سلام کیا، اور گزر گیا
یہ کائنات ہے کہ کسی نے بصد حجاب
اک خاص جلوہ عام کیا، اور گزر گیا
آیا قریب کیف کوئی مستِ ناز حُسن
ڈالی نظر غلام کیا ،اور گزر گیا
کیف مرادآبادی
No comments:
Post a Comment