Tuesday, 27 August 2024

مقصود میرا مدح شہ خوش خصال ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


مقصود میرا مدحِ شہ خوش خصال ہے

ہر لمحہ صبح و شام یہی اک خیال ہے

دل مضطرب ہے شوق میں اب تو یہ حال ہے

ہر آرزوئے فکر سُخن پائمال ہے

ہوں مبتلائے کشمکش دہر کیا کروں

کس وقت میں ثنائے شہ لا فتا کروں


مشکل ہے فن مرثیہ گوئی یہ کیا کہا

عاشق کو قرب و دورئ منزل کی فکر کیا

جتنی ہو راہ سخت مزا آتا ہے سوا

تُو نے سنا ہے نام، انیس و دبیر کا

کوشش سے دونوں نظم کے سرتاج ہو گئے

منبر ملا تو صاحبِ معراج ہو گئے


دیکھے ہیں تو نے عشق و تعشق کے مرثیے

محنت کا تھا یہ پھل کہ وہ استادِ فن ہوئے

ہیں دیدنی کلام نفیس و رشید کے

باغِ ادب میں سب نے کھلائے ہیں گل نئے

ہے اب بھی چشم شوق میں صورت شدید کی

آتی ہے مجھ کو یاد شہید و جدید کی


گوہر لکھنوی

No comments:

Post a Comment