عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
آنکھ کھولی نہیں قطرے نے گہر ہونے تک
یعنی سرکارِ دو عالمﷺ کی نظر ہونے تک
اس کے معصوم تبسم پہ بلاغت قربان
سو رہا ہے کوئی گھٹی کے اثر ہونے تک
ایسی کونپل کی نمو دیکھنے والی ہو گی
باغباں جس پہ نظر رکھے شجرہونے تک
جس کو تعلیم کریں سینۂ نشرح والے
اس کو کیا دیر لگے علم کادر ہونے تک
ایک شب بسترِ انور پہ علیؑ سوئے تھے
راز کیا کیا نہ کھلے ہوں گے سحر ہونے تک
وقت نے دیکھے ہیں سرکارؐ کے شانوں پہ علیؑ
رفعتیں پاؤں پڑیں زیر و زبر ہونے تک
اس کو تکنا بھی عبادت ہے تو آؤ خاور
اس تخیل میں اترتے ہیں ہنر ہونے تک
ابوالحسن خاور
No comments:
Post a Comment