Wednesday, 21 August 2024

روح کمال احمد مختار ہے وفا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت

علمدارِ کربلا (مسدس)


روح کمال احمدﷺ مختار ہے وفا

حسن و جمال حیدرؑ کرار ہے وفا

محبوب خاص ایزد غفار ہے وفا

انسانیت کی نسل کا معیار ہے وفا

کہتا ہوں صاف میثم تمار کی طرح

ہو باوفا تو شہ کے علمدار کی طرح

عباسؑ ہر کمال سیادت سے ہے قریب

عباسؑ ہر فریب سیاست کا ہے رقیب

عباسؑ ہر ادائے بلاغت کا ہے خطیب

عباسؑ ہر وفائے امامت کا ہے نقیب

یہ جب وفائے عہد پہ تیار ہو گیا

میداں میں آ کے حیدرؑ کرار ہو گیا

میداں میں آیا مونس و غمخوار کی طرح

پرچم اُٹھایا فوج کے سردار کی طرح

تیور دکھائے حیدرؑ کرارؑ کی طرح

بازو کٹائے جعفرؑ طیارؑ کی طرح

شبیرؑ نے جو فوج کا سقا بنا لیا

زہراؑ نے لے کے سایہ میں بیٹا بنا لیا

نکلا بسوئے رزم عجب آن بان سے

مشکیزہ باندھا لشکر شہ کے نشان سے

حملہ کیا وہ حیدرؑ و جعفرؑ کی شان سے

گھبرا کے فوج ہٹ گئی خود درمیان سے

دریا پہ جاکے فتح کا سکہ جما دیا

ہر مشکل حیات کو پانی بنا دیا

عباسؑ کے جہاد کا ممکن نہیں جواب

جرأت میں بے مثال، شجاعت میں انتخاب

یوں لشکرِ یزید لعیں سے کیا خطاب

اللہ آج مجھ کو بنائے گا کامیاب

تلوار چاہیے مجھے نہ مجھے ہاتھ چاہیے

بس اک دعائے بنت علیؑ ساتھ چاہیے

عباسؑ با وفا کی لڑائی عجیب ہے

پیاسے کی لشکروں پہ چڑھائی عجیب ہے

فوجوں کی اک بشر سے دہائی عجیب ہے

میدان سے صفوں کی صفائی عجیب ہے

ظالم کو ہاتھ آیا نہ کچھ یاس کے سوا

دریا پہ اب کوئی نہیں عباسؑ کے سوا

مانا نکل سکا نہ بہادر کا حوصلہ

اور ہو سکا نہ قوت بازو کا فیصلہ

لیکن کسی سے رک نہ سکا حق کا راستہ

اب تک ہے رن میں ابن علیؑ کا یہ دبدبہ

میداں کی ہے صدا کہ یہ مردِ دلیر ہے

آواز دے رہی ہے ترائی کہ شیر ہے

الٹی علیؑ کے لال نے جس وقت آستیں

تھرّا گیا فلک تو لرزنے لگی زمیں

آئی صدائے غیب کہ ہشیار فوج کیں

عباسؑ رن میں آ گئے اب خیریت نہیں

فوجوں میں تھا یہ شور خدا کا جلال ہے

جبریل کانپتے تھے کہ حیدرؑکا لال ہے


کلیم الہ آبادی

ذیشان حیدر جوادی 

No comments:

Post a Comment