لگا کے دم تِرے غم کی گُھٹن سمیٹی ہے
دُھوئیں میں دل کی کی ہر اک آرزو لپیٹی ہے
کہ قتل بنتا ہے غیرت کے نام پر اس کا
مِری جوانی تِرے غم کے ساتھ لیٹی ہے
کسی کی سُرمئی زُلفوں کو چُومنے کے بعد
بدن میں خُون کی رنگت بھی اب سلیٹی ہے
زرا مٹھاس تو لہجے میں بھر کے بات کرو
بہو تمہاری ہے لیکن کسی کی بیٹی ہے
اسی میں تہہ شدہ بچپن مِرا پڑا ہے قمر
پرانے گھر میں جو لکڑی کی ایک پیٹی ہے
کامران قمر
No comments:
Post a Comment