دیکھ کر آپ کو دعا کرنا
پھر نمازیں سبھی ادا کرنا
عشق دیکھو کہاں پہ لے آیا
صبر کرنا کہ التجا کرنا
چھوڑ جاتے ہو یہ تو بتلا دو
آپ کے بعد ہم نے کیا کرنا
وہ سراپا غزل کا پیکر ہے
اس کے چہرے سے ابتدا کرنا
دل نے چاہا کہ اس کو چھو لوں میں
کتنا مشکل ہے حوصلہ کرنا
عشق تو اک معمہ ہے اے سمیر
ابتدا کرنا،۔ انتہا کرنا
ثمیر کبیر
No comments:
Post a Comment