Wednesday 21 August 2024

مرے سخن میں یہی اک کلام کافی ہے

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


مِرے سخن میں یہی اِک کلام کافی ہے

نبیؐ کی نعت لکھوں بس یہ کام کافی ہے

نہ شہرتیں، نہ ہی اعلیٰ مقام کافی ہے

فقیر کو تو محمدﷺ کا نام کافی ہے

بہشت، خُلد بریں اور عدن نہ مانگوں میں

مدینے پاک میں تھوڑا قیام کافی ہے

مئے طہور کی لذت تمہیں مبارک ہو

ہمیں تو بس یہی کوثر کا جام کافی ہے

نبیؐ کی آل کی حُرمت پہ جاں لٹانے کو

حضورؐ! آپ کے در کا غلام کافی ہے

جہاد، روزہ، نمازیں، عظیم ہیں لیکن

مِرے حبیبؐ پہ بھیجو سلام کافی ہے

تبھی سےعیش جوانی کے ہم نے چھوڑے ہیں

پتہ لگا کہ وہاں اِنتظام کافی ہے

مجھے قبول نہیں عمرِ جاوِداں یا رب

نبیؐ کے شہر میں گزرے وہ شام کافی ہے

شہِ اُممؐ! تِرے ثاقب کی ایک حسرت ہے

کہ دیکھ لوں میں تِرے در و بام کافی ہے


اقبال ثاقب

No comments:

Post a Comment