Tuesday, 20 August 2024

آس نگر میں رہنے والے سادہ سچے لوگو

 نیا سال


آس نگر میں رہنے والے سادہ سچے لوگو 

نیند کا موسم بیت گیا ہے اپنی آنکھیں کھولو 

کل کیا کھویا، کل کیا پایا، آؤ حساب لگائیں 

آنے والا کل کیا ہو گا؟ آؤ نصاب بنائیں 

جانے والے کل میں ہم نے دُکھ کے صحرا دیکھے 

آش نراش میں گُھلتی دیکھی غم کے دریا دیکھے 

سُوکھے جسموں والے دیکھے بھُوکے ننگے سائے 

لمحہ لمحہ رینگ رہے تھے سب کشکول اُٹھائے 

جانے والے کل میں ہم نے دستاروں کو بیچا 

اُونچے ایوانوں میں ہم نے سی پاروں کو بیچا 

جانے والے کل میں ہم نے دُکھ کی فصل کو کاٹا 

بستی بستی بھُوک افلاس کی اُڑتی خاک کو چاٹا 

خالی ہاتھ اور وِیراں آنکھیں پاؤں زنجیر پڑی 

چاروں جانب زہر سمندر سر پہ دُھوپ کڑی 

دھرتی پر بارُود اُگایا امن کے گانے گائے 

ایک دُوجے کے خون سے ہم نے کیسے جشن منائے 

آنے والا کل کیا ہو گا؟ آؤ کھوج لگائیں 

دیواروں پہ زائچے کھینچیں نا معلوم کو پائیں 

آنے والے کل میں شاید خوابوں کی تعبیر ملے 

بھُوکی خلقت رزق کو دیکھے انساں کو توقیر ملے 

بچوں کی تعلیم کے نام پہ ماں نہ زیور بیچے 

اس دھرتی پر اب نہ کوئی زہر سمندر سینچے 

آس نگر میں رہنے والے سادہ اچھے لوگو 

ممکن ہو تو کل کا سوچو اپنی آنکھیں کھولو 


سرفراز سید

No comments:

Post a Comment