Thursday, 22 August 2024

ارے مجھ سے اداکاری ہوئی ہے نا کبھی ہو گی

 ارے مجھ سے اداکاری ہوئی ہے نا کبھی ہو گی

کبھی مجھ سے یہ مکاری ہوئی ہے نا کبھی ہو گی

کہا ہے پھول کو ہی پھول میں نے خار کو بھی خار

کسی کی بھی طرفداری ہوئی ہے نا کبھی ہو گی

محبت ساتھ چلنا ہے سجن کے ساتھ آہستہ 

اور اس میں تیز رفتاری ہوئی ہے نا کبھی ہو گی

یہ صحرا گھر کُشادہ ہے سبھی آزاد لوگوں کا

اور اس میں چار دیواری ہوئی ہے نا کبھی ہو گی

کبھی میں چھوڑ کر اپنے خوشی سے رہ نہ پاؤں گا

غریبوں سے یہ غداری ہوئی ہے نا کبھی ہو گی

جو کرتے منہ پہ ہیں واہ وا گلہ کرتے ہیں جو پیچھے

مِری ان سے کبھی یاری ہوئی ہے نا کبھی ہو گی

جو تم چاہو لکھوں وہ میں جو تم چاہو کہوں وہ میں

ارے ایسی قلمکاری ہوئی ہے نا کبھی ہو گی


مسرور پیرزادو

No comments:

Post a Comment