نوجوانو! بات ہے جرأت کی، تم سوئے رہو
کیا ضرورت ہے تمہیں ہمت کی، تم سوئے رہو
دیکھ لو تم کس طرح اغیار کے ہاتھوں سے بس
لٹ رہی ہے آبرو ملت کی، تم سوئے رہو
واعظانِ قوم! بس محراب و منبر کے سوا
کچھ خبر تم کو نہیں اُمت کی، تم سوئے رہو
کیا غرض تم کو بقائے مِلتِ اسلام کی
نیند طاری تم پہ ہے غفلت کی، تم سوئے رہو
ہوش کر لو مسجد اقصیٰ بُلاتی ہے تمہیں
داستاں اک یہ بھی ہے ذلت کی، تم سوئے رہو
پاس کچھ اللّٰہ کی توحید کا تم کو نہیں
خیر یہ تو بات ہے غیرت کی، تم سوئے رہو
اپنی آنکھوں سے نظارہ کر کے اپنی موت کا
اب نہ بن پاۓ گی کچھ ہمت کی، تم سوئے رہو
دیکھ لو دین نبیﷺ کُفار کے نرغے میں ہے
کچھ نہیں ہے اب بقاء اُمت کی، تم سوئے رہو
تُف ہے تجھ سے اے مسلماں بات کچھ ہوتی نہیں
اُمت مرحوم کی حالت کی، تم سوئے رہو
ہو چکی ہیں کامیاب اب سازشیں کُفار کی
بات کچھ باقی نہیں غیرت کی، تم سوئے رہو
حمزہ علی شاہ
No comments:
Post a Comment