نوکرانی
بڑے گھروں کے حقیر لوگوں کے سخت جبڑوں سے بہتی شہوت
جب اپنے گھر میں ہی کام کرتی کسی کی بیٹی کو دیکھتی ہے
نظر اٹھا کر
تو ایسا لگتا ہے
جیسے کتے بھنبھوڑتے ہیں
کسی بھی مُردہ بدن کو آ کر
وہ دستِ شفقت بنا کے آلہ
قریب آنے کے حیلے کرتے ہیں
جسم چھُوتے ہیں
من درندے کو رزق دیتے ہیں
اونچے گھر کے یہ نیچ بندے
نجانے اپنی بہن کو بیٹی کو دیکھنے سے گریزاں کیوں ہیں؟
کہ ان کے ہونٹوں پہ سُرخ پھولوں کے گھر نہیں ہیں؟
کہ ان کی گردن صراحیوں کے ہر اک حوالے کو مات دینے کا حل نہیں ہے؟
کہ ان کی چھاتی کے ان ابھاروں میں دم نہیں ہے؟
کہ ان کے کولہے نظر اٹھانے پہ تنگ کپڑوں سے واضع ہو کر نہیں ہیں دِکھتے؟
اگر یہ باتیں حقیقی معنوں میں سچ نہیں ہیں
تو پھر یہ لازم ہے اونچے گھر کے حقیر لوگو
تم اپنے گھر میں کسی کی خدمت گزار بیٹی کو
اپنی شہوت کے سخت جبڑوں میں بھیچنے کو حلال سمجھو
مقدس ملک
No comments:
Post a Comment