Thursday 29 July 2021

یہ دور محبت کا لہو چاٹ رہا ہے

 یہ دور محبت کا لہو چاٹ رہا ہے

انسان کا انسان گلا کاٹ رہا ہے

دیکھو نہ ہمیں آج حقارت کی نظر سے

یارو! کبھی اپنا بھی بڑا ٹھاٹ رہا ہے

پہلے بھی میسر نہ تھا مزدور کو چھپر

اب نام پہ دیوار کے اک ٹاٹ رہا ہے

دیکھا ہے جسے آپ نے نفرت کی نظر سے

نفرت کی خلیجوں کو وہی پاٹ رہا ہے

حیران ہوں کیا ہو گیا اس شخص کو انور

جس ڈال پہ بیٹھا ہے، اسے کاٹ رہا ہے


انور کیفی

No comments:

Post a Comment