Saturday, 31 July 2021

تمہارے جیسے تو ویسے بھی کم سمجھتے ہیں

 تمہارے جیسے تو ویسے بھی کم سمجھتے ہیں

ہمارے اپنے مسائل ہیں ہم سمجھتے ہیں

ہمارے سینے سے دنیا لپٹ کے روتی ہے

فقیر لوگ ہیں، لوگوں کا غم سمجھتے ہیں

تُو جتنے اشکوں سے گریہ گزار بنتا ہے

ہم اتنا رو لیں تو آنکھوں کو نم سمجھتے ہیں

ہمیں پتہ ہیں نشیب و فراز دنیا کے

تمہارے جسم کا ہم زیر و بم سمجھتے ہیں

وہ جانتے ہیں کہ ان سے بھی ہو کے گزرے گی

جو لوگ تیری نظر کا رِدھم سمجھتے ہیں

کوئی جتا دے تو احسان مانتے ہیں میاں

وگرنہ، ہم تو خدا کا کرم سمجھتے ہیں


دانش نقوی

No comments:

Post a Comment