Thursday 29 July 2021

زندگی پھیر کے پھینک آتا ہے سر سے مزدور

 زندگی پھیر کے پھینک آتا ہے سر سے مزدور

اس وبا میں بھی نکل آتا ہے گھر سے مزدور

یہ الگ بات کہ جینا بھی ہے مشکل اس کا

بھاگتے دیکھا نہیں موت کے ڈر سے مزدور

ایسے حالات بھی پیدا نہ کر اے مل مالک

تجھ کو محروم نہ کر دے تِرے زر سے مزدور

جب بھی کہتے ہیں اسے بچے ثمر لانے کو

دیکھ لیتا ہے انہیں دیدۂ تر سے مزدور

منصب و زر سے سفارش سے تعلق سے نہیں

اپنی پہچان بناتا ہے ہنر سے مزدور

امتیاز اس کے لیے رات سے آگے بھی ہے رات

دستبردار ہوا نورِ سحر سے مزدور


امتیازالحق

No comments:

Post a Comment