زندگی پھیر کے پھینک آتا ہے سر سے مزدور
اس وبا میں بھی نکل آتا ہے گھر سے مزدور
یہ الگ بات کہ جینا بھی ہے مشکل اس کا
بھاگتے دیکھا نہیں موت کے ڈر سے مزدور
ایسے حالات بھی پیدا نہ کر اے مل مالک
تجھ کو محروم نہ کر دے تِرے زر سے مزدور
جب بھی کہتے ہیں اسے بچے ثمر لانے کو
دیکھ لیتا ہے انہیں دیدۂ تر سے مزدور
منصب و زر سے سفارش سے تعلق سے نہیں
اپنی پہچان بناتا ہے ہنر سے مزدور
امتیاز اس کے لیے رات سے آگے بھی ہے رات
دستبردار ہوا نورِ سحر سے مزدور
امتیازالحق
No comments:
Post a Comment