Thursday 29 July 2021

پھولوں سے ہو گی دھول جدا دیکھتے رہو

 پھولوں سے ہو گی دھول جدا دیکھتے رہو

منظر نکھار دے گی ہوا، دیکھتے رہو

لائے گی رنگ لغزشِ پا دیکھتے رہو

منزل بھی دے گی اپنا پتا دیکھتے رہو

ہاں بزم میں کسی کے گریبان گوش تک

پہنچے گا میرا دستِ صدا دیکھتے رہو

نیندوں میں کھو کے سیپیاں خوابوں کی دوستو

چننے کو ہے یہ دیدۂ وا دیکھتے رہو

کب آفتاب تازہ کی پہلی شعاع سے

ہوتی ہے چاک شب کی ردا دیکھتے رہو

اس کج ادا کی سمت بہ ایں جور مستقل

آصف بہ طرزِ اہلِ وفا دیکھتے رہو


اعجاز آصف

No comments:

Post a Comment