کچھ سنا
اک دریدہ علم کی طرح
پھڑپھڑاتی ہوئی خواب کی کپکپی سے نکل
اور حقیقت کے آتش کدے میں
دہکتے ہوئے سرخ انگار تاپ
اپنی آنکھوں کو مل، جاگ
دیکھ، اک زمانہ ہمہ تن توجہ
تِری بات سننے کو بے تاب ہے
خواب کی کپکپی سے نکل
اور سوئے ہوؤں کو جگا
کچھ سنا
سلطان ناصر
No comments:
Post a Comment